Friday 17 February 2017

علی زریون ایک قاتل لہجہ


علی زریون ایک قاتل لہجہ

آیتیں سچ ھیں مگر تُو نہیں سچّا مُلّا
تیری تشریح غلط ھے،مِرا قُرآن نہیں
دین کو باپ کی جاگیر سمجھنے والے
تجھ سوا اور یہاں کوئی مسلمان نہیں ؟؟؟

تُو کوئی آج کا دشمن ھے ؟؟ بتاتا ھوں تجھے
تیری تاریخ ابھی یاد دلاتا ھوں تجھے
کون تھے مسجدِ ضرّار بنانے والے ؟؟
تہمتیں خاتمِ مُرسل پہ لگانے والے ؟
آستینوں میں بُتوں کو وہ چُھپانے والے ؟
یاد آیا تجھے ؟؟ او ظلم کے ڈھانے والے

لاکھ فتنے تری پُر فتنہ زباں سے اُٹھّے
تُو اُدھر چیخا،اِدھر لاشے یہاں سے اُٹھّے
تُو جہاں پیر دھرے،امن وہاں سے بھاگے
دوزخی دھول ترے زورِ بیاں سے اُٹھّے
بھیس مسلم کا ،زباں کوفی و شامی تیری
داعشی فکر سے ھے روح جذامی تیری

تُو نے قُرآن پڑھا ؟؟ پڑھ کے گنوایا تُو نے
درس میں بچّوں کو بارود پڑھایا تُو نے
رمزِ سجدہ کو سیاست سے مِلایا تُو نے
لوگ دشمن کے لئے سوچ نہیں سکتے جسے
کارِ بد بخت وہ بچّوں سے کرایا تُو نے

آج دنیا کو جو مسلم کا بھروسہ کوئی نئیں
اِس اذیّت کا سبب تیرے علاوہ کوئی نئیں
تری تفسیرِ غلط فکر نے وہ زخم دئیے
جن کا برسوں تو کُجا،صدیوں مداوا کوئی نئیں

ھُوک اُٹھتی ھے تو سینے کی طرف دیکھتا ھوں
بار بار آج مدینے کی طرف دیکھتا ھوں
دیکھتا ھوں کہ مِرا گنبدِ خضریٰ والا
میرا آقا مِرا مولا مِرا شاہِ اعلیٰ
شافعِ روزِ جزا ،عرضِِ گدا سنتا ھے
جس کے ھونے سے یقیں ھے کہ خدا سنتا ھے
خیر کی ایک چمک ھے جو علی کہتی ھے
رات ھے ؟؟
رات ھمیشہ تو نہیں رہتی ھے ... !!!

علی زریون

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...